Friday, 21 December 2012


بیتے دنوں کی یاد بھلائے نہیں بنے
یہ آخری چراغ بجھائے نہ بنے

دنیا نے جب مرا نہیں بننے دیا انہیں
پتھر تو بن گئے وہ پرائے نہیں بنے

توبہ کیے زمانہ ہوا، لیکن آج تک
جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے

پردے ہزار خندہ پیہم کے ڈالیے
غم وہ گناہ ہے کہ چھپائے نہیں بنے

یہ نصف شب یہ میکدے کا در یہ محتسب
ٹوکے کوئی تو بات بنائے نہیں بنے

جاتے تو ہیں صنم کدے سے حضرتِ خمار
لیکن خدا کرے کہ بن آئے نہ بنے

0 comments: