یہ جزا سزا کا طلسم ہے،میرا تیرا اس میں قصور کیا
12/12/2012 12:58:00 am
By
Anonymous
Romantic Poetry
0
comments
جو بے رخی ہے بجا نہیں،یہ ادائیں کیوں؟یہ غرور کیا؟
یہ گریز کس لئے اس قدر،یہ خفا خفا سے حضور کیا؟
تجھے یاد کرنا مذاق تھا،تجھے بھول جانا عذاب ہے
یہ سزا ہے جرمِ فراق کی،میرے حافظے کا قصور کیا
تیرے ساتھ ہے جو تیری انا،میرے ساتھ میرا نصیب ہے
مجھے تجھ سے کیسی شکائیتں،تجھے خود پہ اتنا غرور کیا!
کوئی خواب تھا کہ سراب تھا،جو گزر گیا،سو گزر گیا
یہ بصیرتوں کا قصور کیوں،یہ بصارتوں کا فتور کیا
یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے،اسے پڑھ رہا ہوں ورق ورق
ذرا بات سادہ لکھا کرو،یہ محاوروں کی سطور کیا
دلِ خود پسند صدا نہ دے کہ یہ اک صداؤں کا دشت ہے
کہیں کھو گئے ہیں جو بھیڑ میں،ہمیں ڈھونڈنا ہے ضرور کیا؟
سبھی پھول تیرے نصیب میں،سبھی خار میرے حساب میں
یہ جزا سزا کا طلسم ہے،میرا تیرا اس میں قصور کیا
کوئی خواب تھا کہ سراب تھا،جو گزر گیا،سو گزر گیا
یہ بصیرتوں کا قصور کیوں،یہ بصارتوں کا فتور کیا
یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے،اسے پڑھ رہا ہوں ورق ورق
ذرا بات سادہ لکھا کرو،یہ محاوروں کی سطور کیا
دلِ خود پسند صدا نہ دے کہ یہ اک صداؤں کا دشت ہے
کہیں کھو گئے ہیں جو بھیڑ میں،ہمیں ڈھونڈنا ہے ضرور کیا؟
سبھی پھول تیرے نصیب میں،سبھی خار میرے حساب میں
یہ جزا سزا کا طلسم ہے،میرا تیرا اس میں قصور کیا
0 comments: